واٹسن سلیم گل،
ایمسٹرڈیم، 17 اکتوبر 2014
آسیہ بی بی کی موت کی سزا لاہور ہائ کورٹ نے برقرار رکھی جو کہ قابل مزُمت ہے۔ مسحیوں کے غم و غصے سے بھرے جزبات اور احساسات کا عکس دیکھ کر مجھے ہنسی آ گئ۔ ویسے تو یہ خبر گزشتہ روز کی ہے۔ مگر مجھ میں ہمت نہی ہو رہی تھی کہ کیا کروں اور کیا لکھوں۔ مگر جب بہت بڑی تعداد میں پاکستانی مسیحیوں کا آسیہ بی بی کے لئے والہانہ پیار دیکھا تو رہا نہ گیا۔
Asia bibi
میں واٹسن گل اپنی ٹیم کے ساتھ کوئ پروٹسٹ آرگنایئزکرتا ہوں تو ایک ناکام شخص مجھے ناکام کرنے کے چکر میں لگ جاتا ہے، جبکہ کبھی کامیاب نہی ہوتا۔ میں خدا کے فضل سے پھر بھی کامیاب ہوتا ہوں۔ مگر اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ سازشی عناصر قوم کو منتشر کرنے میں کسی حد تک کامیاب رہتے ہیں مگر کب تک؟؟؟۔ اس کے علاوہ برطانیہ جیسے ملک میں جس میں 10 سے 12 ہزار پاکستانی مسیحی رہتے ہیں وہاں دو، تین، چار پروٹسٹ ہونگے۔ مگر کسی بھی پروٹسٹ میں مجموعی تعداد کا بہ مشکل ایک یا دو فیصد شرکت کرے گا۔ پورے یورپ اور برطانیہ کی مجموعی پاکستانی مسیحی آبادی پچیس ہزار نفوس سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور ہماری مسیحی کمیونٹی سوشل میڈیا پر بیٹھ کر پرسکون ماحول میں بغیر آنہ خرچ کئے ایسی ایسی بھڑکیں مارتے ہیں کہ (رہے مسیح دا نا)۔
آسیہ بی بی (خدانخواستہ) گئ تو دوسرے کیس کا انتظار کرینگے۔ نہ ہمیں سیاسی لیڈر ڈھنگ کے ملتے ہیں نہ ہی مزہبی لیڈر۔ ہماری قوم پاکستان میں بھی زلیل و خوار ہے اور بیرون پاکستان بھی ہم سوچ کے اعتبار سے چمار ہیں۔ میرے لفظ سخت ہیں مگر( جس نے جو اُکھاڑنا ہے وہ اُکھاڑ لے)
میں اعلان کرتا ہوں کہ کوئ بھی پاکستانی مسیحی، سیاسی ،سماجی یا مزہبی تنظیم یورپ اور برطانیہ میں اتحاد، یکجہتی اور یگانگت کے لئے کام کرے اور ہماری کمیونٹی کی عزت، احترام اور استحکام کے لئے سنجیدگی سے کام کرے تومیری خدمات ایک ادنا سے کارکُن کی حثیت سے حاضر ہیں۔ ورنہ آپ سب سے درخواست ہے کہ ایسے مزہبی اور سماجی عناصر پر نظر رکھیں اور ان کے چہرے سے نقاب اُتاریں جو (تقسیم کرو اور بادشاہت کرو) کے فلسفے پر عمل کرتے ہیں۔