تھائ لینڈ میں پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف 15 دسمبر کو ہالینڈ میں مظاہرہ کیا گیا، واٹسن سلیم گل
تھائ لینڈ میں پاکستانی مسیحیوں کا کوئ پرسان حال نہی ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو جیلوں میں رکھ کر انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ خاندان تتربتر ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ بیمار ہیں تو دوا نہی ہے۔ بچوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ مگر پاکستان کی اقلیتوں کے حکومتی نمایندے بیرون ملک یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان میں مسیحی برابر کے شہری ہین۔ ان بیانات سے پاکستان کے مسیحیوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جاتی ہیں۔
اس حوالے سے ہالینڈ کے پاکستانی مسیحیوں نے تھائ لینڈ کے سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا اور تھائ لینڈ کی حکومت کو ایک درخواست بھی دی کہ تھائ لینڈ میں پاکستانی مسیحی پناہ گزینوں کے ساتھ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے۔ اس مظاہرے کے دوران کمیونٹی وفد نے ایک پٹیشن کونسلر آف تھائ لینڈ کے حوالے کی اس وفد میں گلباز فضل، بشپ ارشد کھوکھر، پاسٹر ایرک سرور، پاسٹر ندیم دین اور واٹسن سلیم گل شامل تھے۔ وفد نے تھائ لینڈ کی حکومت سے درخواست کی کہ وہ پاکستانی مسیحیوں کی حالت زار پر رحم کریں۔ ان کو خوراک اور دوا کی ضرورت ہے اور وہ کسی جرم میں ملوث نہی ہیں۔ کونسلر خاتون نے وعدہ کیا ہے کہ وہ حکام اعلی سے ان شکایات پر بات کریں گی اور کوشش کریں گی کہ ان شکایات کا ازالہ کیا جائے۔ اس مظاہرے میں تھائ لینڈ کے مسیحیوں کی خصوصی نمایندگی پاسٹر منور عنایت نے کی جو کہ خود بھی ان حالات کا تجربہ رکھتے ہیں۔ پاسٹر عمران گل تھائ لینڈ کے مسیحیوں کے لئے مالی طور پر جو کر رہیں ہیں وہ قابل تحسین ہے۔